کیا قانون سب کے لئے برابر نہیں؟؟؟طاقتور اور کمزور کا امتیاز کیوں کیوں؟؟
پاکستان میں امیر اور غریب طاقتور اور کمزور کے لئے ہمیشہ سے قانون کا اطلاق مختلف رہا ہے۔

پاکستان اس وقت سیاسی عدم استحکام اور معاشی طور پر غیر مستحکم ہیں۔ملک میں امن و امان کی صورتحال انتہائی خراب ہے۔تمام سیاسی جماعتیں اپنے اپنے اقتدار کے حصول کے لیے کوشاں ہیں ہیں اس کی بڑی وجہ اس ملک میں قانون کا برابر اطلاق نہ ہونا ہے۔
اس ملک میں ہر شخص خود کو کو قانون سے ماورا سمجھتا ہے ہے یہ موضوع اس وقت زیر بحث آیا جب پاکستان کے آرمی چیف کے اثاثوں کی تفصیلات منظرعام پر آئیں گے اس پر وزیر خزانہ نے ایکشن لیتے ہوئے ذمہ داروں کا تعین کر کے انہیں سزا سنائی ۔
کم تحریک انصاف کے رہنماؤں نے جلسے میں جنرل قمر جاوید باجوہ سے ان کے اثاثوں کے بارے میں سوال کیا جس کے بعد اعظم سواتی کو گرفتار کر لیا گیا اس کے بعد سوال یہ آتا ہے کہ کیا آرمی چیف پر اس ملک کا قانون لاگو نہیں ہوتا یا وہ کوئی خلائی مخلوق ہیں یا قانون سے ماورا چیز ہیں جن کے بارے میں سوال کرنا گناہ ہے؟؟؟
صرف آرمی چیف ہی نہیں اس سے پہلے یہ رویہ دیکھنے میں آیا ہے کہ اگر کوئی غریب شخص کسی سیاستدان سے اس کے اثاثوں کے بارے میں سوال کرتا ہے کہ ان کی کسی غلط بات پر نشاندہی کرتا ہے تو اسے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے ہے۔اس ملک میں اربوں روپے کے چوری کرنے والے سیاستدانوں کو تو وی آئی پی سہولیات میسر ہیں لیکن اس ملک کی جیلوں میں ایک روٹی کی چوری کا ملزم کئی سالوں سے قید ہے. آخر اس ملک سے مقدس گائے کا کلچر ہم کب ختم کریں گے؟؟
سیاستدانوں فوجی جرنیلوں کا مقدس گائے ہونے کا شکوہ کرتے ہیں کیا وہ خود کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کرتے ہیں کیا وہ خود کو اس ملک کے آئین و قانون کے مطابق مکمل احتساب کے لئے پیش کرتے ہیں ہیں کیا وہ اپنے آپ کو پاکستان کے عام شہری کے برابر سمجھتے ہیں اگر نہیں تو ہر ایک کو اپنے رویے پر غور کرنا ہوگا اور اس ملک کو بدلنے کے لیے کڑوا گھونٹ پیتے ہوئے انقلابی قدم اٹھانا ہوگا۔