ایک روشن دماغ تھا نہ رہا ڈاکٹر عبدالقدیر خان۔(حصہ اول)۔
اس سیکشن میں آپ نامور مسلمان سائنسدان و ادیبوں شاعروں کی خدمات کے بارے میں جان سکیں گے

ڈاکٹر عبدالقدیر خان جنہیں دنیا پاکستان کے قومی ہیرو کے نام سے جانتی ہے جو پاکستان میں ایٹم بم کے نیوکلیئر ٹیکنالوجی کے مؤجد تھے۔انہوں نے پاکستان کو پہلے اسلامی نیوکلیائی طاقت بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
ڈاکٹر عبدالقدیر خان ان یکم اپریل 1936 کو انڈیا کے شہر بھوپال میں پیدا ہوئے۔وہ انیس سو باون میں ہجرت کرکے پاکستان منتقل ہو گئے۔انہوں نے اپنی اعلی تعلیم یورپ کی یونیورسٹی سے مکمل کر کے انڈیا کے ایٹمی دھماکوں کے بعد 1976 میں کہوٹہ ریسرچ لیبارٹریز کی بنیاد رکھی جس کے سربراہ اور سائنس دان کے طور پر طویل عرصے تک خدمات سرانجام دیں۔
انہوں نے پاکستان کے نامور اداکاروں میں کام کیا جن میں خان ریسرچ لیبارٹریز ہمدرد یونیورسٹی شامل ہیں۔انہیں پاکستان کے اعلیٰ ترین اعزازات سے بھی نوازا گیا جن میں نشان امتیاز اور ہلال امتیاز شامل ہیں۔
2004 میں جنرل مشرف کے دور میں ان پر پاکستان کے نیوکلیئر اثاثوں کی قیمتی معلومات مخالف قوتوں کو فروخت کرنے کے الزام میں غداری کا مقدمہ عائد کر دیا گیا۔انہیں گھر میں نظر بند کر دیا گیا۔ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں نظربندی کے خلاف درخواست دائر کردی جس کا فیصلہ ان کے حق میں آیا۔
6 فروری 2009 کو ڈاکٹر عبدالقدیر خان غداری کے مقدمے سے باعزت بری ہو گئے۔امریکہ نے اس فیصلے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اس وقت کے امریکی صدر باراک اوباما کا کہنا تھا ڈاکٹر عبدالقدیر خان سے دنیا کو اب بھی شدید تحفظات لاحق ہیں۔
10 اکتوبر 2019 کو ان کی وفات کے بعد حکومت پاکستان نے فیصل مسجد میں ان کی نماز جنازہ قومی اعزاز کے ساتھ ادا کیا۔
ان کی آخری آرام گاہ اسلام آباد میں ایچ ایٹ قبرستان میں ہے ہے۔